Jab sy Mansoob Hui Tum sy Kahani Meri


جب سے منسوب ہوئی تُم سے کہانی میری
کتنے صدمات سے گُزری ہے جوانی میری



دُور تُم مُجھ سے رہے، عُمرِ ِ گریزاں کی طرح


اور خفا مجھ سے رہی عمر سُہانی میری



آج ہر شخص محبت کا امیں لگتا ہے


رنگ لائ ہے یہ پیغام رسانی میری



میرے دشمن مٹانے کی بہت کوشش کی


پیار بن کر رہا دنیا میں نشانی میری



نام لیتے ہی میرا اشک اُبل پڑتے ہیں


داستاں جب بھی پڑی سننی سنانی میری



میں وہ آنسو ہوں جو ہر غم کو شفا دیتا ہے


روک پائے گا نہ سنسار روانی میری



بات چھیڑو تو زمانے کی نئی بات کرو


قصہ ء غم ہوئ روداد پُرانی میری



نوکِ نیزہ پہ ہُوا سر جو نُمایاں ناصر


پھر زمانے پہ کھُلی درد فشانی میری


شاعر: ناصر دائروی، افکار پاکستان

0 comments:

Post a Comment