Duniya Ye Keh Rahi Hay Barry Hi Baland Hen

دُنیا یہ کہہ رہی ہے بڑے ہی بلند ہیں
مُجھ کو مرے خیال مگر نا پسند ہیں

زُلفوں کی چھیڑ چھاڑ ہے یا کہ مرے حضور
باندھے ہوئے کمر میں یہ کالے کمند ہیں


ہم کو فقط زبان کی تلخی سے مت پرکھ
ہم زہر لگ رہے ہیں ، حقیقت میں قند ہیں

پیاسوں کا کرب، شامِ غریباں کی ہچکیاں
ہم کربلا کے کرب کی مٹھی میں بند ہیں

پڑھ کر ہمیں زمانے کی آنکھیں برس پڑیں
ہم بھی انیس تیرے مُسدس کی بند ہیں

اِس معجزے کے بعد تو کاظم فنا ہی ہے
اُس نے یہ خودکہا ہے ،اُسے ہم پسند ہیں

شاعر: کاظم حسین کاظم، افکار پاکستان

0 comments:

Post a Comment