Wasl ko Raat Bhar Guzara Hay
وصل کو رات بھر گزارا ہے
ہاں مگر خواب پر گزارا ہے
زندگی پھر کبھی گزاروں گا
یہ تو بس اِک سفر گزارا ہے
آج کل کام سے معطل ہوں
آج کل عشق پر گزارہ ہے
اور وہی کامیاب ہے جس نے
وقت کو سوچ کر گزارا ہے
زندگی اُس طرف گزرتی ہے
زندگی ،، بس اِدھر گزارا ہے
اس قدر خواب دیکھتی ہے آنکھ
اب تو بس جاگ کر گزارہ ہے
وقت تھا اس قدر کڑا شاکی
"کب گزرتا تھا، پر گزارا ہے"
شاعر: شکیل شاکی، افکار پاکستان











0 comments:
Post a Comment