Ik Bhooli Basri Yaad Dilany Wo Aa Gya

اِک بھُولی بسری یاد دلانے وہ آگیا
ہے عشق لا زوال ، بتانے وہ آگیا

بِچھڑے ہُووں کو پِھر سے ملانے وہ آگیا
پھر درد میرے دِل میں بسانے وہ آگیا

کھایا تھا ایک تیر جو ٹُوٹی کمان کا
سینے کا اپنے زخم دکھانے وہ آگیا

جب نشہ ءِ شراب سے بھی تشنگی رہی
اپنی نظر کے جام پلانے وہ آگیا

یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہم ہیں اسیرِ عشق
نظروں کے دام پِھر بھی بچھانے وہ آگیا

پہلے ہی ہم تو خاک ہوئے نارِ عشق میں
پھر کس غرض سے ہم کو جلانے وہ آگیا

راشد نے جب کہا خلاصی ہو زیست سے
ہاتھوں سے اپنے زہر پلانے وہ آگیا

شاعر: راشد سندیلوی
افکار پاکستان

0 comments:

Post a Comment