Insaaf sy Bezaar - انصاف سے بیزار

"انصاف سے بیزار"
انصاف سے بیزار اے بھٹکے ہُوئے پیکر!
اے بھُو ک کی آغوش میں پلتے ہُوئے بچّے
اے ظُلم کے سائے میں سسکتے  ہوئے دہقاں
کیوں اپنی اُمیدوں کا گلہ گھُونٹ رہا ہے؟
کیوں اپنی مسرت سے گریزاں ہے تُو پاگل!
کس واسطے بے کار، پریشاں ہے تُو پاگل!
آ پھونک دے ظالم کے شکنجوں کی طنابیں
بڑھ! چھین لےعشرت ابھی دشمن کے سکوں سے
آ، باندھ کفن سر پہ کہ اب وقت وہ آیا
ہر تاج غلاظت کا تہ ِ خاک مِلا کر
ہر تخت بنا راکھ ،تُو اِک برقِ جُنوں سے
آ، اپنی مسرت کو گلِ تر  کی دے سُرخی
ہر تار ِ گُلو سے، ہر قطرہء خوں سے

شاعر: طاہر زمان طاہر،
افکار پاکستان، جھنگ زون

0 comments:

Post a Comment