Naqad o Nazar 27-September-2013
نقد و نظر میں پیشِ خدمت ہے:
ہُوا ہوں آئینہ اپنے بیاں کی حیرت سے
نکال پایا نہ خود کو زباں کی حیرت سے
گذرتے وقت کے لمحوں میں قید ہوں شاید
نکل سکا نہ میں راگِ رواں کی حیرت سے
میں حیرتوں سے قدم در قدم اُلجھتا رہا
کبھی سفر سے کبھی کارواں کی حیرت سے
کوئی ہِلا نہ کہانی کے اختتام پہ بھی
بندھے ہوئے ہیں سبھی داستاں کی حیرت سے
تِری دُعا میں کوئی ایسی بات تھی خالد
پتا چلا ہے مجھے آسماں کی حیرت سے
شاعر: خالد محمود ناز، فیصل آباد، افکار پاکستان











0 comments:
Post a Comment