Naqad o Nazar 29 November 2013
نقد و نظر میں پیشِ خدمت ہے:
عشق کا یہ آزار سلامت رہتا ہے
دِل جب تک اے یار سلامت رہتا ہے
حُسن کبھی بھی اِک جیسا کب رہتا ہے
عشق تو سُو ءِ دار سلامت رہتا ہے
تکتے تکتے آپ قضا مرجاتی ہے
عشق کا یہ بیمار سلامت رہتا ہے
ہجر میں کوئی جب پتھر ہو جاتا ہے
صدیوں تک شاہکار سلامت رہتا ہے
یار سحر سُن تُو بھی کتنا احمق ہے
کب تک اِک پندار سلامت رہتا ہے
شاعر: جاوید سحر، افکار پاکستان











0 comments:
Post a Comment